کراچی: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ معیشت بہتر بنانےاور مشترکہ منصوبوں کے تحت سرمایہ کاری لانے کیلئے کوششیں جاری ہیں، ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ منصوبوں کے تحت بیرونی سرمایہ کاری لانے ، کاروبار کرنے میں آسانی اور بروقت فیصلہ سازی ملک کو معاشی استحکام کی راہ پر ڈالنے کیلئے ضروری ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں مقامی ہوٹل میں 15ویں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (آر ای اے پی)کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے بھی شرکت کی۔ صدرمملکت نے کہا کہ تاجر برادری پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط بنا سکتی ہےپاکستان کے پاس بے پناہ صلاحیت ہے جس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔انہوں نے آر ای اے پی کو 300ملین ڈالر کی برآمدات سے 3 بلین ڈالر تک کے سفر پر مبارکباد دی۔ ایوان صدر میڈیا ونگ کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عارف علوی نے آر ای اے پی کے ممبران کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ جوائنٹ وینچرز کی طرف بڑھیں اور چاول کی ویلیو ایڈڈ اشیا ءپر توجہ مرکوز کریں۔انہوں نے کہا کہ بریانی فیسٹیول ایک اچھا خیال ہے اور یہ ایک ویلیو ایڈیشن ہے۔انہوں نے آر ای اے پی کو ایوان صدر میں میلہ منعقد کرنے کی دعوت بھی دی۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ چاول کے تحقیقی اداروں کو بین الاقوامی مارکیٹ سے مزید استفادہ حاصل کرنے کے لئے بحال کیا جانا چاہیے۔انہوں نے آر ای اے پی کے مطالبے پر کہا کہ حکومت اور آر ای اے پی کو مشترکہ طور پر مارکیٹ پر مبنی ادارے قائم کرنے چاہئیں۔صدر مملکت نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے اور ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے کمپنیوں میں ملازمت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنے بچوں کو تعلیم دینا ہوگی۔اس موقع پر انہوں نے غزہ میں بربریت کی بھی مذمت کی۔گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چاول ملک کی دوسری بہترین برآمدات ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اسے اب تک ایک صنعت کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا۔آر ای اے پی کے چیئرمین چیلا رام کیولانی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آر ای اے پی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے،پاکستان کا چاول بین الاقوامی سطح پر ایک برانڈ بن چکا ہےملک میں چاول کی 9 ملین ٹن فصل تھی، چاول یورپ، مشرق وسطی، روس اور باقی دنیا کو برآمد کیا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی چاول اپنے معیار کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔آر ای اے پی کے چیئرمین نے کہا کہ ملک کی چاول کی برآمدات ماضی میں 300ملین ڈالر تھیں اور پھر یہ 3بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھیں۔کیولانی نے صدر پر زور دیا کہ وہ چاول کو ایک صنعت کے طور پر استعمال کریں۔انہوں نے چاول کی کم از کم برآمدی قیمت (ایم ای پی ) کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی اور کہا کہ ایم ای پی کی وجہ سے وہ چاول برآمد نہیں کر سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں چاول کی دو فصلیں کاشت کی جاتی ہیں اور پاکستان ابھی تک صرف ایک فصل کاشت کر رہا ہے۔ انہوں نے زیادہ سے زیادہ بہتر مواقع اور برآمدات میں اضافے کے لیے رائس ریسرچ کا ادارہ قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ بعد ازاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے چاول کے بہترین برآمد کنندگان میں اعترافی شیلڈز اور ٹرافیاں تقسیم کیں۔
Latest Posts